(تحریر ، محمد طارق )
مسلمانوں نے 700 سے لیکر 1300 تک دنیا کے کچھ حصے پر حکومت کی- خلافت راشد ہ کے وقت یعنی صرف 30 سال میں مسلمانوں کی حکومتیں انسانی بنیادی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مشاورتی عمل سے وجود میں آئی – خلافت راشد ہ کے دور کے بعد سے لیکر عثمانیہ دور حکومت تک مسلمانوں کی حکومتیں ظلم، بربریت اور طاقت وری کے زور پر چلتی رہی – یعنی بادشاہتیں، آمریت ، ظلم ان حکومتوں کے بنیادی نکات تھے ، ہاں کبھی کبھی کوئی بادشاہ یا حکمران رحم دل ، شریف النفس نکل آتا- ان 700 سالوں میں مسلمان کوئی باقاعدہ گورننگ سسٹم بنانے میں مکمل ناکام رہے – تبدیلی حکومت کا کوئی میکنزم نہیں بنا سکے – اسی وجہ سے ہر تبدیلی حکومت کے وقت قتل وغارت ہوتی – کبھی کوئی خاندان ، کوئی بادشاہ، کوئی فوجی کمناڈر حکومتی تخت پر اپنے زور بازو قابض ہو جاتا – اور پھر اگلی باری یہی عمل دھرایا جاتا تھا – ہاں دوسری طرف 800 سے 1200 ہجری تک مسلمانوں نے سائینسی علوم میں نئی ایجادات کی، کچھ کلیے بنائے – سوشل سائنس میں مسلمان کوئی بڑا کام نہ کرسکے، نہ ہی کسی قسم ، کسی بھی سطح پر تنظیمی ڈھانچہ، گورننگ سسٹم، یا حکومتی نظام، پولٹیکل سسٹم ، نہ معاشی سسٹم بناسکے، اور نہ ہی دنیا کو یہ 2 نظام دے سکے – آج اسی گورننگ سسٹم کے نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر مسلمان ممالک میں بادشاہتیں ، آمریت ، اسٹبلیشمینٹ ملکی وسائل اور ملکی انتظامیہ پر قابض- مسلمان اپنا سیاسی نظام نہ رکھنے کی وجہ سے سائنسی علوم میں بھی بقیہ دنیا سے پحیچھے ہیں –